کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
کہ جن لفظوں میں موتی ہوں
جو پیارے ہوں
جو ہر اِک کی نگاہوں کے ستارے ہوں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
حقیقت جن کا حِصّہ ہو
محبت جن کا قِصّہ ہو
جو ہر اِک کی زباں بولیں
یہاں بولیں، وہاں بولیں
لہو کی بُو نا ہو جن میں
غموں کی ہُو نا ہو جن میں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
کہ اُن لفظوں سے جو سپنے محبت ہم
نے لکھے تھے
وہ سب سپنے محبت کے
حقیقت میں بھی سچے ہوں
ہمارے ہوں، وہ اپنے ہوں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
مگر ایسا نہیں ممکن
خرم ابنِ شبیر
کہ جن لفظوں میں موتی ہوں
جو پیارے ہوں
جو ہر اِک کی نگاہوں کے ستارے ہوں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
حقیقت جن کا حِصّہ ہو
محبت جن کا قِصّہ ہو
جو ہر اِک کی زباں بولیں
یہاں بولیں، وہاں بولیں
لہو کی بُو نا ہو جن میں
غموں کی ہُو نا ہو جن میں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
کہ اُن لفظوں سے جو سپنے محبت ہم
نے لکھے تھے
وہ سب سپنے محبت کے
حقیقت میں بھی سچے ہوں
ہمارے ہوں، وہ اپنے ہوں
کچھ ایسے لفظ لکھتے ہیں
مگر ایسا نہیں ممکن
خرم ابنِ شبیر
0 comments:
Post a Comment